عشق اور

  • عشق اور غفلت

وَّ ظَالِمُ لِّنَفسِھِ مْبِین

اور ظالم ہے نفس کے لیے کھلم کھلا

  •  چھٹی شرمندگی

عشق کرنے سے پہلے نہ نظر آئی لڑکی
کہ کھول رہا ہوں اس کے لیے فحاشی کی کھڑکی
بیٹی کے واسطے نہ کیا میں نے غور
کہ ہوجائیگا گھر میں جب گانوں کا شور
مانگنے لگ جائیگی ساتھ کسی مرد کا
مجرم میںٹہھرا یاروں گھر کے ہر فرد کا
گلیوں میں بڑھ گئے تھے بیٹی کے چکر
بات بات پہ کرنے لگی تھی گھر میں مکر
ایک بجے آتی جب سکول سے تھکی ہاری
چھوڑ جاتی اسے ہمسائےکی سواری
کپڑےلٹکانے پہ لگاتی چھت پر دیر
پچھتاوے کی سوچوں نے مجھے لیا گھیر
ظالم میں خودبنا اپنے نفس کا
 خمیازہ ہےیہ میری محبت کے قفس کا
جو باپ ہو جائے نفس کا غلام
اسی گھرانے کا ہوتا ہے برا انجام
ڈسنے لگی مجھے اب ضمیر کی آواز
توبہ کرنے کا اس طرع ہوا یاروں آغاز
جو باپ اپنے نفس کا در کھول دیتے ہیں
اچھائی میں برائی کا زہر گھول دیتے ہیں
خدا کے ساتھ مقابلے کا ہوتا ہے یہ ہی جواب
کہ شیطانیت کا راستہ ہے دلفریب خواب
شرمندگی نے دل میں اپنا گھر بنایا
کہ ذکر خدا ہے سب کے لیے سرمایا

 کھلم کھلا اگر ظالم ہم بن جائیگے
ذلت و رسوائی کا نصیب پائے گے

  • فَکَانَ مِنَ المْغرَقِینَ

  • پس ہوگیا ڈوبنے والوں میں سے

 

  • ساتویں شرمندگی

 وقت مجھے دکھانے لگا اپنا یوں رنگ
لڑکے میرے اکثر کرتے محلے میں جنگ
شکائیتوں سے بھرے آنے لگے پیغام
لڑکے نہ لیتے اثر اور نہ کرتے سلام
بدنامی اور رسوائی نے دیکھ لیا گھر
بدفعلی کی اڑان سے پکڑا اپنا سر
اولاد اپنی کو کیا جو ہر لمحہ اگنور
لڑکے تو ہوتے ہیں اڑتے ہوئے مور
عمل لوط بن گیا لڑکوں کا کھیل
لوگوں کی شکائیتوں نے اندر دیا دھکیل
فلمیں اور موسیقی تھی میرے لیے عبادت
عمل لوط کی دیکھی جب لڑکوں میں عادت
دل کی ملامت کا بڑھ گیا شور
رب نے دکھا دی توبہ کی ڈور
شرمندگی سے دل میں آنسو اتر آئیں
مانگی معافی رب سےکہ بچے سدھر جائیں
شرمندگی اور پچھتاوے سے سر دیا جھکا
کی دعا رب سے ڈوبنے سے بچا
اولاد میری تو ڈوب رہی تھی
عشق وعاشقی بھی خوب رہی تھی
یاروں کبھی نہ کرنا تم اس قسم کا عشق
کہ جس سے کھل جائے راستہ فسق

  اللہ سے نافرمانی کا دینا پڑتا ہےحساب
ڈوبے ہیں تو ڈوبنے کا لینا پڑتا ہے جواب

 


  • تَبَرَّاَ مِنھُ

  •  بےزار ہو گیا اس سے

  • آٹھویں شرمندگی

نکاح کا فعل ہے بڑا پیارا
اللہ کی رضا کا واحد کنارہ
بیوی کے حقوق کو نہ میں سمجھا
بیوی کی بیماری کا مل گیا تمغہ
 بدنگاہی کا ہوا جیسے میں چور
بیوی کی برائیوں  پرکرنے لگا غور
بیوی کو رکھ دیا طعنوں کی ذد میں
حکم اس پر لگا دیا رہنا اپنی حد میں
بیوی  کو دے دی ایسی میں نے حثیت
ہر لمحہ دینے لگا اسے میں اذیت
ساتھ میں دے دی تحفے میں تنہائی
اولاد کی بگاڑ کی وجہ بنی لاپرواہی
تنہائی کی کرتی کبھی بیوی جو شکایت
دے دیتا فورًا میں لسٹ عنایت
فریج اور ٹیوی میں کس کے لیے ہوں لایا
کس کے لیے کر رہا ہوں میں اکٹھا سرمایہ
الماری میں موجود ہے کپڑوں کا انبار
لگتے کیوں ہیں برے تمھیں میرے یار
کاروبار پر میں سر ہوں کھپاتا
تمھاری ہر خواہش پر لاکھوں ہوں اڑاتا
عشق نے سکھایا بیوی ہے فضول فرد
رویہ میرا رہنے لگا اس سے سرد
ہوتا جو وقت میرا بیوی کے واسطے
گنوادیتا اسے میں محبوبہ کےراستے
تحفے میں دے دی بیوی کو تنہائی
سہولتوں کی ٹرے بنی محبت کی دوائی
بیوی پاس کھڑی ہوتی بن سنور کے
نگاہ میری میں رنگ ہوتے محبوبہ قمر کے
عشق نے سکھا دیا بیوی ہے فضول فرد
رویہ میں نے اپنا لیا اس سے سرد
دل کے خانے آباد رکھتا محبوبہ کے قدموں سے
بیوی کو ڈرائےرکھتا میں انوکھے صدموں سے
انہی چکروں نے بنا دیا چست اور چالاک 

بیوی کو دیتا ہر بات پہ دھمکی طلاق

 بےزاری اورحق حقوق کی پامالی
اپنے ہی ہاتھوں بیماری کی بنیاد ڈالی
بیوی کے حقوق کو نہ میں یارو سمجھا
بیوی کی بیماریوں کا مل گیا تمغہ
احساس شرمندگی سے سر میرا جھکا
چمکا دل میں خدا کی یاد کا دیا


 

2 comments:

  1. انھیں کن چیزوں سے بچنا چاہیے

    ReplyDelete
  2. جھوٹ بولا میری بیوی ہے بیمار

    ReplyDelete