تیسرا

تیسرا حصّہ

  • خواہش نفس اور شرک


     أفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَى سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَى بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ                                                                         (الجاثیہ: 23)

    کیا تو نے اُس شخص کی دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس  کو اپنا خدا بنا لیااور اللہ نے اس کو باوجود سمجھ بوجھ کے گمراہ کردیا  اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی  اور اس کی نگاہ پر پردہ ڈال دیا۔ سو ایسے شخص کواللہ کے بعد اب اور کون ہےجو اسے ہدایت دے کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے

    أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنْتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا

     (الفرقان:43)

    ’’کیا دیکھی تم نے اس شخص کی حالت جس نے اپنی چاہت (یا چاہے) کو اپنا الٰہ بنالیا ہے۔ سو کیا تم اس کی نگہبانی کا ذمہ لو گے؟‘‘

     

      حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”تمہارا سب سے بڑا دشمن خود تمہارا نفس ہے جو تمہیں برے کاموں میں مبتلا کرکے ذلیل و خوار کرتا ہے اور طرح طرح کی مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہے۔“
    حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسول پاک صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک اپنی خواہشات کو میرے لائے ہوئے احکام کے تابع نہ کردے“۔
    [مسلم -بخاری]

  • جادو

      وَاَلْقِ مَا فِىْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا ۖ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سَاحِرٍ ۖ وَلَا يُفْلِـحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى (69-طھٰ)
      اور جو تیرے دائیں ہاتھ میں ہے ڈال دے کہ نگل جائے جو کچھ کہ انہوں نے بنایا ہے، صرف جادوگر کا فریب ہے، اور جادوگر کبھی کامیاب  نہیں ہوسکتا چاہے جدھر سے آئے

      فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُـمْ بِهِ السِّحْرُ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ سَيُبْطِلُـهٝ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِيْنَ [81-یونس]

      پھر جب انہوں نے ڈالا تو موسٰی نے کہا جو تم لائے ہو وہ جادو ہے، اللہ اسے ابھی درہم برہم کر دے گا، بے شک اللہ مفسدوں کے کام نہیں سنوارتا۔

      وَيُحِقُّ اللّـٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهٖ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُوْنَ (82-یونس)

      اور اللہ اپنے حکم سے حق بات کو سچا کرتا ہے اگرچہ گنہگار برا ہی مانیں۔

     

    • تعویذ

        ’’ قال النبي صلى الله عليه سلم " من علق تميمة فلا أتم الله له "

    واه أحمد أبو داؤد , ابن ماجه وصححه الشيخ الألباني رحمه الله

        نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے تعویذ لٹکایا (پہنا) اللہ تعالی اسکی مراد پوری نہ کرے ۔

        ’’ قال النبي صلى الله عليه سلم " من تعلق تميمة فقد أشرك "

     (رواه أحمد والحاكم ) و وصححه الشيخ الألباني رحمه الله )‘‘

        نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے تعویذ لٹکایا (پہنا) اس نے شرک کیا ۔




        ’’ عن عقبة بن عامر الجهني رضي الله عنه أن رسول الله أقبل إليه رهط فبايع تسعة وأمسك عن واحد فقالوا يا رسول الله بايعت تسعة وتركت هذا ؟ قال إن عليه تميمة فأدخل يده فقطعها فبايعه وقال من علق تميمة فقد أشرك .

    (مسند أحمد )‘‘

        عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ راوی حدیث ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جماعت آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان میں سے ) نو سے بیعت لی اور ایک کو چھوڑ دیا ، انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول آپ نے نو سے بیعت لی اور اسکو چھوڑ دیا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر تعویذ ہے
     (وہ تعویذ پہنے ہوۓ ہے )
     چنانچہ اپنے ہاتھ کو داخل کیا اور اس (تعویذ)کو کاٹ دیا اور فرمایا جس نے تعویذ پہنا اس نے شرک کیا

    • قبر پر دعا مانگنا

    • میاں بیوی میں جدائی ڈالنا


    وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

    ۱۰۲

    اور سلیمان کے عہد حکومت میں شیاطین جو کچھ پڑھا کرتے تھے یہ (یہودی) اس کی پیروی کرنے لگ گئے حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیابلکہ شیاطین کفر کیا کرتے تھے جو لوگوں کو سحر کی تعلیم دیا کرتے تھے اور وہ اس (علم) کی بھی پیروی کرنے لگے جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر نازل کیا گیا تھا، حالانکہ یہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک اسے خبردار نہ کر لیں کہ (دیکھو) ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں ، کہیں تم کفر اختیار نہ کر لینا، مگر لوگ ان دونوں سے وہ (سحر) سیکھ لیتے تھے جس سے وہ مرد اور اس کی زوجہ کے درمیان جدائی ڈال دیتے، حالانکہ اذن خدا کے بغیر وہ اس کے ذریعے کسی کو ضرر نہیں پہنچا سکتے تھے اور یہ لوگ اس چیز کو سیکھتے تھے جو ان کے لیے ضرر رساں ہو اور فائدہ مند نہ ہواور بتحقیق انہیں علم ہے کہ جس نے یہ سودا کیا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور کاش وہ جان لیتے کہ انہوں نے اپنے نفسوں کا بہت برا سودا کیا ہے۔ 

     وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ خَيْرٌ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

    ۱۰۳

     اور اگر وہ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے پاس اس کا ثواب کہیں بہتر ہوتا، کاش وہ سمجھ لیتے۔ 



    نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے

    ”     سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو " ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وہ کون کونسی ہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

        اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا ۔
        جادو
        اس شخص کو قتل کرنا جس کی جان کو ناحق مارنا اللہ نے حرام کر رکھا ہے ۔
        سود خوری کرنا ۔
        یتیم کا مال کھا جانا ۔
        جنگ کے دن ( میدان سے ) پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلنا ۔
        اور بھولی بھالی پاکدامن و بے قصور عورتوں پر تہمت و بہتان لگانا



    No comments:

    Post a Comment